بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے حٰمٓ‌ ۚ ‏ ﴿۱﴾ حٰم تَنۡزِيۡلُ ‏ الۡكِتٰبِ ‏ مِنَ ‏ اللّٰهِ ‏ الۡعَزِيۡزِ ‏ الۡعَلِيۡمِۙ‏ ‏ ﴿۲﴾ اس کتاب کا اتارا جانا اللہ غالب ودانا کی طرف سے ہے غَافِرِ ‏ الذَّنۡۢبِ ‏ وَقَابِلِ ‏ التَّوۡبِ ‏ شَدِيۡدِ ‏ الۡعِقَابِ ‏ ذِى ‏ الطَّوۡلِؕ ‏ لَاۤ ‏ اِلٰهَ ‏ اِلَّا ‏ هُوَؕ ‏ اِلَيۡهِ ‏ الۡمَصِيۡرُ‏ ‏ ﴿۳﴾ جو گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے اور سخت عذاب دینے والا اور صاحب کرم ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کی طرف پھر کر جانا ہے مَا ‏ يُجَادِلُ ‏ فِىۡۤ ‏ اٰيٰتِ ‏ اللّٰهِ ‏ اِلَّا ‏ الَّذِيۡنَ ‏ كَفَرُوۡا ‏ فَلَا ‏ يَغۡرُرۡكَ ‏ تَقَلُّبُهُمۡ ‏ فِى ‏ الۡبِلَادِ‏ ‏ ﴿۴﴾ اللہ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں۔ تو ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے كَذَّبَتۡ ‏ قَبۡلَهُمۡ ‏ قَوۡمُ ‏ نُوۡحٍ ‏ وَّالۡاَحۡزَابُ ‏ مِنۡۢ ‏ بَعۡدِهِمۡ ‏ وَهَمَّتۡ ‏ كُلُّ ‏ اُمَّةٍۢ ‏ بِرَسُوۡلِهِمۡ ‏ لِيَاۡخُذُوۡهُ ؕ ‏ وَجَادَلُوۡا ‏ بِالۡبَاطِلِ ‏ لِيُدۡحِضُوۡا ‏ بِهِ ‏ الۡحَقَّ ‏ فَاَخَذۡتُهُمۡ ‏ فَكَيۡفَ ‏ كَانَ ‏ عِقَابِ‏ ‏ ﴿۵﴾ ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد اور اُمتوں نے بھی (پیغمبروں کی) تکذیب کی۔ اور ہر اُمت نے اپنے پیغمبر کے بارے میں یہی قصد کیا کہ اس کو پکڑ لیں اور بیہودہ (شہبات سے) جھگڑتے رہے کہ اس سے حق کو زائل کردیں تو میں نے ان کو پکڑ لیا (سو دیکھ لو) میرا عذاب کیسا ہوا وَكَذٰلِكَ ‏ حَقَّتۡ ‏ كَلِمَتُ ‏ رَبِّكَ ‏ عَلَى ‏ الَّذِيۡنَ ‏ كَفَرُوۡۤا ‏ اَنَّهُمۡ ‏ اَصۡحٰبُ ‏ النَّارِ ؔ‌ۘ ‏ ﴿۶﴾ اور اسی طرح کافروں کے بارے میں بھی تمہارے پروردگار کی بات پوری ہوچکی ہے کہ وہ اہل دوزخ ہیں اَلَّذِيۡنَ ‏ يَحۡمِلُوۡنَ ‏ الۡعَرۡشَ ‏ وَمَنۡ ‏ حَوۡلَهٗ ‏ يُسَبِّحُوۡنَ ‏ بِحَمۡدِ ‏ رَبِّهِمۡ ‏ وَيُؤۡمِنُوۡنَ ‏ بِهٖ ‏ وَيَسۡتَغۡفِرُوۡنَ ‏ لِلَّذِيۡنَ ‏ اٰمَنُوۡا‌ ۚ ‏ رَبَّنَا ‏ وَسِعۡتَ ‏ كُلَّ ‏ شَىۡءٍ ‏ رَّحۡمَةً ‏ وَّعِلۡمًا ‏ فَاغۡفِرۡ ‏ لِلَّذِيۡنَ ‏ تَابُوۡا ‏ وَاتَّبَعُوۡا ‏ سَبِيۡلَكَ ‏ وَقِهِمۡ ‏ عَذَابَ ‏ الۡجَحِيۡمِ ‏ ﴿۷﴾ جو لوگ عرش کو اٹھائے ہوئے اور جو اس کے گردا گرد (حلقہ باندھے ہوئے) ہیں (یعنی فرشتے) وہ اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور مومنوں کے لئے بخشش مانگتے رہتے ہیں۔ کہ اے ہمارے پروردگار تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو احاطہ کئے ہوئے ہے تو جن لوگوں نے توبہ کی اور تیرے رستے پر چلے ان کو بخش دے اور دوزخ کے عذاب سے بچالے رَبَّنَا ‏ وَاَدۡخِلۡهُمۡ ‏ جَنّٰتِ ‏ عَدۡنِ ‏ اۨلَّتِىۡ ‏ وَعَدْتَّهُمۡ ‏ وَمَنۡ ‏ صَلَحَ ‏ مِنۡ ‏ اٰبَآٮِٕهِمۡ ‏ وَاَزۡوَاجِهِمۡ ‏ وَذُرِّيّٰتِهِمۡ ؕ ‏ اِنَّكَ ‏ اَنۡتَ ‏ الۡعَزِيۡزُ ‏ الۡحَكِيۡمُ ۙ ‏ ﴿۸﴾ اے ہمارے پروردگار ان کو ہمیشہ رہنے کے بہشتوں میں داخل کر جن کا تونے ان سے وعدہ کیا ہے اور جو ان کے باپ دادا اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے نیک ہوں ان کو بھی۔ بےشک تو غالب حکمت والا ہے وَقِهِمُ ‏ السَّيِّاٰتِ ؕ ‏ وَمَنۡ ‏ تَقِ ‏ السَّيِّاٰتِ ‏ يَوۡمَٮِٕذٍ ‏ فَقَدۡ ‏ رَحِمۡتَهٗ ؕ ‏ وَذٰ لِكَ ‏ هُوَ ‏ الۡفَوۡزُ ‏ الۡعَظِيۡمُ‏ ‏ ﴿۹﴾ اور ان کو عذابوں سے بچائے رکھ۔ اور جس کو تو اس روز عذابوں سے بچا لے گا تو بےشک اس پر مہربانی فرمائی اور یہی بڑی کامیابی ہے اِنَّ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ كَفَرُوۡا ‏ يُنَادَوۡنَ ‏ لَمَقۡتُ ‏ اللّٰهِ ‏ اَكۡبَرُ ‏ مِنۡ ‏ مَّقۡتِكُمۡ ‏ اَنۡفُسَكُمۡ ‏ اِذۡ ‏ تُدۡعَوۡنَ ‏ اِلَى ‏ الۡاِيۡمَانِ ‏ فَتَكۡفُرُوۡنَ ‏ ﴿۱۰﴾ جن لوگوں نے کفر کیا ان سے پکار کر کہہ دیا جائے گا کہ جب تم (دنیا میں) ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے اور مانتے نہیں تھے تو اللہ اس سے کہیں زیادہ بیزار ہوتا تھا جس قدر تم اپنے آپ سے بیزار ہو رہے ہو قَالُوۡا ‏ رَبَّنَاۤ ‏ اَمَتَّنَا ‏ اثۡنَتَيۡنِ ‏ وَاَحۡيَيۡتَنَا ‏ اثۡنَتَيۡنِ ‏ فَاعۡتَرَفۡنَا ‏ بِذُنُوۡبِنَا ‏ فَهَلۡ ‏ اِلٰى ‏ خُرُوۡجٍ ‏ مِّنۡ ‏ سَبِيۡلٍ‏ ‏ ﴿۱۱﴾ وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہم کو دو دفعہ بےجان کیا اور دو دفعہ جان بخشی۔ ہم کو اپنے گناہوں کا اقرار ہے تو کیا نکلنے کی کوئی سبیل ہے؟ ذٰ لِكُمۡ ‏ بِاَنَّهٗۤ ‏ اِذَا ‏ دُعِىَ ‏ اللّٰهُ ‏ وَحۡدَهٗ ‏ كَفَرۡتُمۡ ۚ ‏ وَاِنۡ ‏ يُّشۡرَكۡ ‏ بِهٖ ‏ تُؤۡمِنُوۡا ؕ ‏ فَالۡحُكۡمُ ‏ لِلّٰهِ ‏ الۡعَلِىِّ ‏ الۡكَبِيۡرِ‏ ‏ ﴿۱۲﴾ یہ اس لئے کہ جب تنہا اللہ کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کردیتے تھے۔ اور اگر اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جاتا تھا تو تسلیم کرلیتے تھے تو حکم تو اللہ ہی کا ہے جو (سب سے) اوپر اور (سب سے) بڑا ہے هُوَ ‏ الَّذِىۡ ‏ يُرِيۡكُمۡ ‏ اٰيٰتِهٖ ‏ وَيُنَزِّلُ ‏ لَـكُمۡ ‏ مِّنَ ‏ السَّمَآءِ ‏ رِزۡقًا ؕ ‏ وَمَا ‏ يَتَذَكَّرُ ‏ اِلَّا ‏ مَنۡ ‏ يُّنِيۡبُ‏ ‏ ﴿۱۳﴾ وہی تو ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور تم پر آسمان سے رزق اُتارتا ہے۔ اور نصیحت تو وہی پکڑتا ہے جو (اس کی طرف) رجوع کرتا ہے فَادۡعُوا ‏ اللّٰهَ ‏ مُخۡلِصِيۡنَ ‏ لَهُ ‏ الدِّيۡنَ ‏ وَلَوۡ ‏ كَرِهَ ‏ الۡـكٰفِرُوۡنَ‏ ‏ ﴿۱۴﴾ تو اللہ کی عبادت کو خالص کر کر اُسی کو پکارو اگرچہ کافر برا ہی مانیں رَفِيۡعُ ‏ الدَّرَجٰتِ ‏ ذُوالۡعَرۡشِ‌ ۚ ‏ يُلۡقِى ‏ الرُّوۡحَ ‏ مِنۡ ‏ اَمۡرِهٖ ‏ عَلٰى ‏ مَنۡ ‏ يَّشَآءُ ‏ مِنۡ ‏ عِبَادِهٖ ‏ لِيُنۡذِرَ ‏ يَوۡمَ ‏ التَّلَاقِ ۙ ‏ ﴿۱۵﴾ مالک درجات عالی اور صاحب عرش ہے۔ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی بھیجتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے ڈراوے يَوۡمَ ‏ هُمۡ ‏ بَارِزُوۡنَ ۚ ‏ لَا ‏ يَخۡفٰى ‏ عَلَى ‏ اللّٰهِ ‏ مِنۡهُمۡ ‏ شَىۡءٌ ؕ ‏ لِمَنِ ‏ الۡمُلۡكُ ‏ الۡيَوۡمَ ؕ ‏ لِلّٰهِ ‏ الۡوَاحِدِ ‏ الۡقَهَّارِ‏ ‏ ﴿۱۶﴾ جس روز وہ نکل پڑیں گے ان کی کوئی چیز اللہ سے مخفی نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہت ہے؟ اللہ کی جو اکیلا اور غالب ہے اَ لۡيَوۡمَ ‏ تُجۡزٰى ‏ كُلُّ ‏ نَـفۡسٍۢ ‏ بِمَا ‏ كَسَبَتۡ ؕ ‏ لَا ‏ ظُلۡمَ ‏ الۡيَوۡمَ ؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ سَرِيۡعُ ‏ الۡحِسَابِ‏ ‏ ﴿۱۷﴾ آج کے دن ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ آج (کسی کے حق میں) بےانصافی نہیں ہوگی۔ بےشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے وَاَنۡذِرۡهُمۡ ‏ يَوۡمَ ‏ الۡاٰزِفَةِ ‏ اِذِ الۡقُلُوۡبُ ‏ لَدَى ‏ الۡحَـنَاجِرِ ‏ كٰظِمِيۡنَ ؕ ‏ مَا ‏ لِلظّٰلِمِيۡنَ ‏ مِنۡ ‏ حَمِيۡمٍ ‏ وَّلَا ‏ شَفِيۡعٍ ‏ يُّطَاعُ ؕ ‏ ﴿۱۸﴾ اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ جب کہ دل غم سے بھر کر گلوں تک آرہے ہوں گے۔ (اور) ظالموں کا کوئی دوست نہ ہوگا اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات قبول کی جائے يَعۡلَمُ ‏ خَآٮِٕنَةَ ‏ الۡاَعۡيُنِ ‏ وَمَا ‏ تُخۡفِى ‏ الصُّدُوۡرُ‏ ‏ ﴿۱۹﴾ وہ آنکھوں کی خیانت کو جانتا ہے اور جو (باتیں) سینوں میں پوشیدہ ہیں (ان کو بھی) وَاللّٰهُ ‏ يَقۡضِىۡ ‏ بِالۡحَقِّؕ ‏ وَالَّذِيۡنَ ‏ يَدۡعُوۡنَ ‏ مِنۡ ‏ دُوۡنِهٖ ‏ لَا ‏ يَقۡضُوۡنَ ‏ بِشَىۡءٍؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ هُوَ ‏ السَّمِيۡعُ ‏ الۡبَصِيۡرُ‏ ‏ ﴿۲۰﴾ اور اللہ سچائی کے ساتھ حکم فرماتا ہے اور جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کچھ بھی حکم نہیں دے سکتے۔ بےشک اللہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے اَوَلَمۡ ‏ يَسِيۡرُوۡا ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ فَيَنۡظُرُوۡا ‏ كَيۡفَ ‏ كَانَ ‏ عَاقِبَةُ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ كَانُوۡا ‏ مِنۡ ‏ قَبۡلِهِمۡؕ ‏ كَانُوۡا ‏ هُمۡ ‏ اَشَدَّ ‏ مِنۡهُمۡ ‏ قُوَّةً ‏ وَّاٰثَارًا ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ فَاَخَذَهُمُ ‏ اللّٰهُ ‏ بِذُنُوۡبِهِمۡؕ ‏ وَمَا ‏ كَانَ ‏ لَهُمۡ ‏ مِّنَ ‏ اللّٰهِ ‏ مِنۡ ‏ وَّاقٍ‏ ‏ ﴿۲۱﴾ کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھ لیتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ وہ ان سے زور اور زمین میں نشانات (بنانے) کے لحاظ سے کہیں بڑھ کر تھے تو اللہ نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ اور ان کو اللہ(کے عذاب) سے کوئی بھی بچانے والا نہ تھا ذٰلِكَ ‏ بِاَنَّهُمۡ ‏ كَانَتۡ ‏ تَّاۡتِيۡهِمۡ ‏ رُسُلُهُمۡ ‏ بِالۡبَيِّنٰتِ ‏ فَكَفَرُوۡا ‏ فَاَخَذَهُمُ ‏ اللّٰهُؕ ‏ اِنَّهٗ ‏ قَوِىٌّ ‏ شَدِيۡدُ ‏ الۡعِقَابِ‏ ‏ ﴿۲۲﴾ یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی دلیلیں لاتے تھے تو یہ کفر کرتے تھے سو اللہ نے ان کو پکڑ لیا۔ بےشک وہ صاحب قوت (اور) سخت عذاب دینے والا ہے وَلَقَدۡ ‏ اَرۡسَلۡنَا ‏ مُوۡسٰى ‏ بِاٰيٰتِنَا ‏ وَسُلۡطٰنٍ ‏ مُّبِيۡنٍۙ‏ ‏ ﴿۲۳﴾ اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور دلیل روشن دے کر بھیجا اِلٰى ‏ فِرۡعَوۡنَ ‏ وَهَامٰنَ ‏ وَقَارُوۡنَ ‏ فَقَالُوۡا ‏ سٰحِرٌ ‏ كَذَّابٌ ‏ ﴿۲۴﴾ (یعنی) فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو انہوں نے کہا کہ یہ تو جادوگر ہے جھوٹا فَلَمَّا ‏ جَآءَهُمۡ ‏ بِالۡحَقِّ ‏ مِنۡ ‏ عِنۡدِنَا ‏ قَالُوۡا ‏ اقۡتُلُوۡۤا ‏ اَبۡنَآءَ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ اٰمَنُوۡا ‏ مَعَهٗ ‏ وَاسۡتَحۡيُوۡا ‏ نِسَآءَهُمۡؕ ‏ وَمَا ‏ كَيۡدُ ‏ الۡكٰفِرِيۡنَ ‏ اِلَّا ‏ فِىۡ ‏ ضَلٰلٍ ‏ ﴿۲۵﴾ غرض جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچے تو کہنے لگے کہ جو اس کے ساتھ (اللہ پر) ایمان لائے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کردو اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دو۔ اور کافروں کی تدبیریں بےٹھکانے ہوتی ہیں وَقَالَ ‏ فِرۡعَوۡنُ ‏ ذَرُوۡنِىۡۤ ‏ اَقۡتُلۡ ‏ مُوۡسٰى ‏ وَلۡيَدۡعُ ‏ رَبَّهٗ‌ۚ ‏ اِنِّىۡۤ ‏ اَخَافُ ‏ اَنۡ ‏ يُّبَدِّلَ ‏ دِيۡنَكُمۡ ‏ اَوۡ ‏ اَنۡ ‏ يُّظۡهِرَ ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ الۡفَسَادَ‏ ‏ ﴿۲۶﴾ اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسیٰ کو قتل کردوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلالے۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ (کہیں) تمہارے دین کو نہ بدل دے یا ملک میں فساد (نہ) پیدا کردے وَقَالَ ‏ مُوۡسٰٓى ‏ اِنِّىۡ ‏ عُذۡتُ ‏ بِرَبِّىۡ ‏ وَرَبِّكُمۡ ‏ مِّنۡ ‏ كُلِّ ‏ مُتَكَبِّرٍ ‏ لَّا ‏ يُؤۡمِنُ ‏ بِيَوۡمِ ‏ الۡحِسَابِ ‏ ﴿۲۷﴾ موسیٰ نے کہا کہ میں ہر متکبر سے جو حساب کے دن (یعنی قیامت) پر ایمان نہیں لاتا۔ اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ لے چکا ہوں وَقَالَ ‏ رَجُلٌ ‏ مُّؤۡمِنٌ ‌ۖ ‏ مِّنۡ ‏ اٰلِ ‏ فِرۡعَوۡنَ ‏ يَكۡتُمُ ‏ اِيۡمَانَهٗۤ ‏ اَتَقۡتُلُوۡنَ ‏ رَجُلًا ‏ اَنۡ ‏ يَّقُوۡلَ ‏ رَبِّىَ ‏ اللّٰهُ ‏ وَقَدۡ ‏ جَآءَكُمۡ ‏ بِالۡبَيِّنٰتِ ‏ مِنۡ ‏ رَّبِّكُمۡ ؕ ‏ وَاِنۡ ‏ يَّكُ ‏ كَاذِبًا ‏ فَعَلَيۡهِ ‏ كَذِبُهٗ ؕ ‏ وَاِنۡ ‏ يَّكُ ‏ صَادِقًا ‏ يُّصِبۡكُمۡ ‏ بَعۡضُ ‏ الَّذِىۡ ‏ يَعِدُكُمۡ ۚ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ لَا ‏ يَهۡدِىۡ ‏ مَنۡ ‏ هُوَ ‏ مُسۡرِفٌ ‏ كَذَّابٌ ‏ ﴿۲۸﴾ اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتا تھا کہنے لگا کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے پروردگار (کی طرف) سے نشانیاں بھی لے کر آیا ہے۔ اور اگر وہ جھوٹا ہوگا تو اس کے جھوٹ کا ضرر اسی کو ہوگا۔ اور اگر سچا ہوگا تو کوئی سا عذاب جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے تم پر واقع ہو کر رہے گا۔ بےشک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو بےلحاظ جھوٹا ہے يٰقَوۡمِ ‏ لَـكُمُ ‏ الۡمُلۡكُ ‏ الۡيَوۡمَ ‏ ظٰهِرِيۡنَ ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ فَمَنۡ ‏ يَّنۡصُرُنَا ‏ مِنۡۢ ‏ بَاۡسِ ‏ اللّٰهِ ‏ اِنۡ ‏ جَآءَنَا ؕ ‏ قَالَ ‏ فِرۡعَوۡنُ ‏ مَاۤ ‏ اُرِيۡكُمۡ ‏ اِلَّا ‏ مَاۤ ‏ اَرٰى ‏ وَمَاۤ ‏ اَهۡدِيۡكُمۡ ‏ اِلَّا ‏ سَبِيۡلَ ‏ الرَّشَادِ‏ ‏ ﴿۲۹﴾ اے قوم آج تمہاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو۔ (لیکن) اگر ہم پر اللہ کا عذاب آگیا تو (اس کے دور کرنے کے لئے) ہماری مدد کون کرے گا۔ فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی بات سُجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے وَقَالَ ‏ الَّذِىۡۤ ‏ اٰمَنَ ‏ يٰقَوۡمِ ‏ اِنِّىۡۤ ‏ اَخَافُ ‏ عَلَيۡكُمۡ ‏ مِّثۡلَ ‏ يَوۡمِ ‏ الۡاَحۡزَابِۙ‏ ‏ ﴿۳۰﴾ تو جو مومن تھا وہ کہنے لگا کہ اے قوم مجھے تمہاری نسبت خوف ہے کہ (مبادا) تم پر اور اُمتوں کی طرح کے دن کا عذاب آجائے مِثۡلَ ‏ دَاۡبِ ‏ قَوۡمِ ‏ نُوۡحٍ ‏ وَّعَادٍ ‏ وَّثَمُوۡدَ ‏ وَالَّذِيۡنَ ‏ مِنۡۢ ‏ بَعۡدِهِمۡؕ ‏ وَمَا ‏ اللّٰهُ ‏ يُرِيۡدُ ‏ ظُلۡمًا ‏ لِّلۡعِبَادِ‏ ‏ ﴿۳۱﴾ یعنی) نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو لوگ ان کے پیچھے ہوئے ہیں ان کے حال کی طرح (تمہارا حال نہ ہوجائے) اور اللہ تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا وَيٰقَوۡمِ ‏ اِنِّىۡۤ ‏ اَخَافُ ‏ عَلَيۡكُمۡ ‏ يَوۡمَ ‏ التَّنَادِۙ‏ ‏ ﴿۳۲﴾ اور اے قوم مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے يَوۡمَ ‏ تُوَلُّوۡنَ ‏ مُدۡبِرِيۡنَ‌ۚ ‏ مَا ‏ لَكُمۡ ‏ مِّنَ ‏ اللّٰهِ ‏ مِنۡ ‏ عَاصِمٍۚ ‏ وَمَنۡ ‏ يُّضۡلِلِ ‏ اللّٰهُ ‏ فَمَا ‏ لَهٗ ‏ مِنۡ ‏ هَادٍ‏ ‏ ﴿۳۳﴾ جس دن تم پیٹھ پھیر کر (قیامت کے دن سے) بھاگو گے (اس دن) تم کو کوئی (عذاب) اللہ سے بچانے والا نہ ہوگا۔ اور جس شخص کو اللہ گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں وَلَقَدۡ ‏ جَآءَكُمۡ ‏ يُوۡسُفُ ‏ مِنۡ ‏ قَبۡلُ ‏ بِالۡبَيِّنٰتِ ‏ فَمَا ‏ زِلۡـتُمۡ ‏ فِىۡ ‏ شَكٍّ ‏ مِّمَّا ‏ جَآءَكُمۡ ‏ بِهٖ ؕ ‏ حَتّٰٓى ‏ اِذَا ‏ هَلَكَ ‏ قُلۡتُمۡ ‏ لَنۡ ‏ يَّبۡعَثَ ‏ اللّٰهُ ‏ مِنۡۢ ‏ بَعۡدِهٖ ‏ رَسُوۡلًا ؕ ‏ كَذٰلِكَ ‏ يُضِلُّ ‏ اللّٰهُ ‏ مَنۡ ‏ هُوَ ‏ مُسۡرِفٌ ‏ مُّرۡتَابٌ ۚ ۖ ‏ ﴿۳۴﴾ اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس نشانیاں لے کر آئے تھے تو جو وہ لائے تھے اس سے تم ہمیشہ شک ہی میں رہے۔ یہاں تک کہ جب وہ فوت ہوگئے تو تم کہنے لگے کہ اللہ دا اس کے بعد کبھی کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اللہ اس شخص کو گمراہ کر دیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو اۨلَّذِيۡنَ ‏ يُجَادِلُوۡنَ ‏ فِىۡۤ ‏ اٰيٰتِ ‏ اللّٰهِ ‏ بِغَيۡرِ ‏ سُلۡطٰنٍ ‏ اَتٰٮهُمۡ ؕ ‏ كَبُـرَ ‏ مَقۡتًا ‏ عِنۡدَ ‏ اللّٰهِ ‏ وَعِنۡدَ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ اٰمَنُوۡا ؕ ‏ كَذٰلِكَ ‏ يَطۡبَعُ ‏ اللّٰهُ ‏ عَلٰى ‏ كُلِّ ‏ قَلۡبِ ‏ مُتَكَبِّرٍ ‏ جَبَّارٍ‏ ‏ ﴿۳۵﴾ جو لوگ بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی دلیل آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ جھگڑا سخت ناپسند ہے۔ اسی طرح اللہ ہر متکبر سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے وَقَالَ ‏ فِرۡعَوۡنُ ‏ يٰهَامٰنُ ‏ ابۡنِ ‏ لِىۡ ‏ صَرۡحًا ‏ لَّعَلِّىۡۤ ‏ اَبۡلُغُ ‏ الۡاَسۡبَابَۙ‏ ‏ ﴿۳۶﴾ اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بناؤ تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) رستوں پر پہنچ جاؤں اَسۡبَابَ ‏ السَّمٰوٰتِ ‏ فَاَطَّلِعَ ‏ اِلٰٓى ‏ اِلٰهِ ‏ مُوۡسٰى ‏ وَاِنِّىۡ ‏ لَاَظُنُّهٗ ‏ كَاذِبًا ؕ ‏ وَكَذٰلِكَ ‏ زُيِّنَ ‏ لِفِرۡعَوۡنَ ‏ سُوۡٓءُ ‏ عَمَلِهٖ ‏ وَصُدَّ ‏ عَنِ ‏ السَّبِيۡلِ ؕ ‏ وَمَا ‏ كَيۡدُ ‏ فِرۡعَوۡنَ ‏ اِلَّا ‏ فِىۡ ‏ تَبَابٍ‏ ‏ ﴿۳۷﴾ (یعنی) آسمانوں کے رستوں پر، پھر موسیٰ کے اللہ کو دیکھ لوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں۔ اور اسی طرح فرعون کو اس کے اعمال بد اچھے معلوم ہوتے تھے اور وہ رستے سے روک دیا گیا تھا۔ اور فرعون کی تدبیر تو بےکار تھی وَقَالَ ‏ الَّذِىۡۤ ‏ اٰمَنَ ‏ يٰقَوۡمِ ‏ اتَّبِعُوۡنِ ‏ اَهۡدِكُمۡ ‏ سَبِيۡلَ ‏ الرَّشَادِ‌ۚ‏ ‏ ﴿۳۸﴾ اور وہ شخص جو مومن تھا اس نے کہا کہ بھائیو میرے پیچھے چلو میں تمہیں بھلائی کا رستہ دکھاؤ ں يٰقَوۡمِ ‏ اِنَّمَا ‏ هٰذِهِ ‏ الۡحَيٰوةُ ‏ الدُّنۡيَا ‏ مَتَاعٌ ‏ وَّاِنَّ ‏ الۡاٰخِرَةَ ‏ هِىَ ‏ دَارُ ‏ الۡقَرَارِ‏ ‏ ﴿۳۹﴾ بھائیو یہ دنیا کی زندگی (چند روزہ) فائدہ اٹھانے کی چیز ہے۔ اور جو آخرت ہے وہی ہمیشہ رہنے کا گھر ہے مَنۡ ‏ عَمِلَ ‏ سَيِّـئَـةً ‏ فَلَا ‏ يُجۡزٰٓى ‏ اِلَّا ‏ مِثۡلَهَا ۚ ‏ وَمَنۡ ‏ عَمِلَ ‏ صَالِحًـا ‏ مِّنۡ ‏ ذَكَرٍ ‏ اَوۡ ‏ اُنۡثٰى ‏ وَهُوَ ‏ مُؤۡمِنٌ ‏ فَاُولٰٓٮِٕكَ ‏ يَدۡخُلُوۡنَ ‏ الۡجَـنَّةَ ‏ يُرۡزَقُوۡنَ ‏ فِيۡهَا ‏ بِغَيۡرِ ‏ حِسَابٍ‏ ‏ ﴿۴۰﴾ جو برے کام کرے گا اس کو بدلہ بھی ویسا ہی ملے گا۔ اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے وہاں ان کو بےشمار رزق ملے گا وَيٰقَوۡمِ ‏ مَا ‏ لِىۡۤ ‏ اَدۡعُوۡكُمۡ ‏ اِلَى ‏ النَّجٰوةِ ‏ وَتَدۡعُوۡنَنِىۡۤ ‏ اِلَى ‏ النَّارِؕ‏ ‏ ﴿۴۱﴾ اور اے قوم میرا کیا (حال) ہے کہ میں تم کو نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے (دوزخ کی) آگ کی طرف بلاتے ہو تَدۡعُوۡنَنِىۡ ‏ لِاَكۡفُرَ ‏ بِاللّٰهِ ‏ وَاُشۡرِكَ ‏ بِهٖ ‏ مَا ‏ لَيۡسَ ‏ لِىۡ ‏ بِهٖ ‏ عِلۡمٌ ‏ وَّاَنَا ‏ اَدۡعُوۡكُمۡ ‏ اِلَى ‏ الۡعَزِيۡزِ ‏ الۡغَفَّارِ ‏ ﴿۴۲﴾ تم مجھے اس لئے بلاتے ہو کہ اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اس چیز کو اس کا شریک مقرر کروں جس کا مجھے کچھ بھی علم نہیں۔ اور میں تم کو (اللہ) غالب (اور) بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں لَا ‏ جَرَمَ ‏ اَنَّمَا ‏ تَدۡعُوۡنَنِىۡۤ ‏ اِلَيۡهِ ‏ لَيۡسَ ‏ لَهٗ ‏ دَعۡوَةٌ ‏ فِى ‏ الدُّنۡيَا ‏ وَلَا ‏ فِى ‏ الۡاٰخِرَةِ ‏ وَاَنَّ ‏ مَرَدَّنَاۤ ‏ اِلَى ‏ اللّٰهِ ‏ وَاَنَّ ‏ الۡمُسۡرِفِيۡنَ ‏ هُمۡ ‏ اَصۡحٰبُ ‏ النَّارِ‏ ‏ ﴿۴۳﴾ سچ تو یہ ہے کہ جس چیز کی طرف تم مجھے بلاتے ہو اس کو دنیا اور آخرت میں بلانے (یعنی دعا قبول کرنے) کا مقدور نہیں اور ہم کو اللہ کی طرف لوٹنا ہے اور حد سے نکل جانے والے دوزخی ہیں فَسَتَذۡكُرُوۡنَ ‏ مَاۤ ‏ اَقُوۡلُ ‏ لَـكُمۡؕ ‏ وَاُفَوِّضُ ‏ اَمۡرِىۡۤ ‏ اِلَى ‏ اللّٰهِؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ بَصِيۡرٌۢ ‏ بِالۡعِبَادِ‏ ‏ ﴿۴۴﴾ جو بات میں تم سے کہتا ہوں تم اسے آگے چل کر یاد کرو گے۔ اور میں اپنا کام اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔ بےشک اللہ بندوں کو دیکھنے والا ہے فَوَقٰٮهُ ‏ اللّٰهُ ‏ سَيِّاٰتِ ‏ مَا ‏ مَكَرُوۡا ‏ وَحَاقَ ‏ بِاٰلِ ‏ فِرۡعَوۡنَ ‏ سُوۡٓءُ ‏ الۡعَذَابِ‌ۚ‏ ‏ ﴿۴۵﴾ غرض اللہ نے موسیٰ کو ان لوگوں کی تدبیروں کی برائیوں سے محفوظ رکھا اور فرعون والوں کو برے عذاب نے آگھیرا اَلنَّارُ ‏ يُعۡرَضُوۡنَ ‏ عَلَيۡهَا ‏ غُدُوًّا ‏ وَّعَشِيًّا ۚ ‏ وَيَوۡمَ ‏ تَقُوۡمُ ‏ السَّاعَةُ ‏ اَدۡخِلُوۡۤا ‏ اٰلَ ‏ فِرۡعَوۡنَ ‏ اَشَدَّ ‏ الۡعَذَابِ‏ ‏ ﴿۴۶﴾ یعنی) آتش (جہنم) کہ صبح وشام اس کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔ اور جس روز قیامت برپا ہوگی (حکم ہوگا کہ) فرعون والوں کو نہایت سخت عذاب میں داخل کرو وَاِذۡ ‏ يَتَحَآجُّوۡنَ ‏ فِى ‏ النَّارِ ‏ فَيَقُوۡلُ ‏ الضُّعَفٰٓؤُا ‏ لِلَّذِيۡنَ ‏ اسۡتَكۡبَرُوۡۤا ‏ اِنَّا ‏ كُنَّا ‏ لَـكُمۡ ‏ تَبَعًا ‏ فَهَلۡ ‏ اَنۡتُمۡ ‏ مُّغۡنُوۡنَ ‏ عَنَّا ‏ نَصِيۡبًا ‏ مِّنَ ‏ النَّارِ ‏ ﴿۴۷﴾ اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے تو ادنیٰ درجے کے لوگ بڑے آدمیوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ حصہ ہم سے دور کرسکتے ہو؟ قَالَ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ اسۡتَكۡبَرُوۡۤا ‏ اِنَّا ‏ كُلٌّ ‏ فِيۡهَاۤ ۙ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ قَدۡ ‏ حَكَمَ ‏ بَيۡنَ ‏ الۡعِبَادِ‏ ‏ ﴿۴۸﴾ بڑے آدمی کہیں گے کہ تم (بھی اور) ہم (بھی) سب دوزخ میں (رہیں گے) اللہ بندوں میں فیصلہ کرچکا ہے وَقَالَ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ فِى ‏ النَّارِ ‏ لِخَزَنَةِ ‏ جَهَنَّمَ ‏ ادۡعُوۡا ‏ رَبَّكُمۡ ‏ يُخَفِّفۡ ‏ عَنَّا ‏ يَوۡمًا ‏ مِّنَ ‏ الۡعَذَابِ‏ ‏ ﴿۴۹﴾ اور جو لوگ آگ میں (جل رہے) ہوں گے وہ دوزخ کے داروغوں سے کہیں گے کہ اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ ایک روز تو ہم سے عذاب ہلکا کردے قَالُوۡۤا ‏ اَوَلَمۡ ‏ تَكُ ‏ تَاۡتِيۡكُمۡ ‏ رُسُلُكُمۡ ‏ بِالۡبَيِّنٰتِ ؕ ‏ قَالُوۡا ‏ بَلٰى ؕ ‏ قَالُوۡا‌ ‏ فَادۡعُوۡا ۚ ‏ وَمَا ‏ دُعٰٓـؤُا ‏ الۡكٰفِرِيۡنَ ‏ اِلَّا ‏ فِىۡ ‏ ضَلٰلٍ ‏ ﴿۵۰﴾ وہ کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے۔ وہ کہیں گے کیوں نہیں تو وہ کہیں گے کہ تم ہی دعا کرو۔ اور کافروں کی دعا (اس روز) بےکار ہوگی اِنَّا ‏ لَنَـنۡصُرُ ‏ رُسُلَنَا ‏ وَالَّذِيۡنَ ‏ اٰمَنُوۡا ‏ فِى ‏ الۡحَيٰوةِ ‏ الدُّنۡيَا ‏ وَيَوۡمَ ‏ يَقُوۡمُ ‏ الۡاَشۡهَادُ ۙ ‏ ﴿۵۱﴾ ہم اپنے پیغمبروں کی اور جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے (یعنی قیامت کو بھی) يَوۡمَ ‏ لَا ‏ يَنۡفَعُ ‏ الظّٰلِمِيۡنَ ‏ مَعۡذِرَتُهُمۡ ‏ وَلَهُمُ ‏ اللَّعۡنَةُ ‏ وَلَهُمۡ ‏ سُوۡٓءُ ‏ الدَّارِ‏ ‏ ﴿۵۲﴾ جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی اور ان کے لئے لعنت اور برا گھر ہے وَلَقَدۡ ‏ اٰتَيۡنَا ‏ مُوۡسَى ‏ الۡهُدٰى ‏ وَاَوۡرَثۡنَا ‏ بَنِىۡۤ ‏ اِسۡرَآءِيۡلَ ‏ الۡكِتٰبَۙ‏ ‏ ﴿۵۳﴾ اور ہم نے موسیٰ کو ہدایت (کی کتاب) دی اور بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا هُدًى ‏ وَّذِكۡرٰى ‏ لِاُولِى ‏ الۡاَلۡبَابِ‏ ‏ ﴿۵۴﴾ عقل والوں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے فَاصۡبِرۡ ‏ اِنَّ ‏ وَعۡدَ ‏ اللّٰهِ ‏ حَقٌّ ‏ وَّاسۡتَغۡفِرۡ ‏ لِذَنۡۢبِكَ ‏ وَسَبِّحۡ ‏ بِحَمۡدِ ‏ رَبِّكَ ‏ بِالۡعَشِىِّ ‏ وَالۡاِبۡكَارِ‏ ‏ ﴿۵۵﴾ تو صبر کرو بےشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور صبح وشام اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو اِنَّ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ يُجَادِلُوۡنَ ‏ فِىۡۤ ‏ اٰيٰتِ ‏ اللّٰهِ ‏ بِغَيۡرِ ‏ سُلۡطٰنٍ ‏ اَتٰٮهُمۡۙ ‏ اِنۡ ‏ فِىۡ ‏ صُدُوۡرِهِمۡ ‏ اِلَّا ‏ كِبۡرٌ ‏ مَّا ‏ هُمۡ ‏ بِبَالِغِيۡهِؕ ‏ فَاسۡتَعِذۡ ‏ بِاللّٰهِؕ ‏ اِنَّهٗ ‏ هُوَ ‏ السَّمِيۡعُ ‏ الۡبَصِيۡرُ‏ ‏ ﴿۵۶﴾ جو لوگ بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں ان کے دلوں میں اور کچھ نہیں (ارادہٴ) عظمت ہے اور وہ اس کو پہنچنے والے نہیں تو اللہ کی پناہ مانگو۔ بےشک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے لَخَلۡقُ ‏ السَّمٰوٰتِ ‏ وَالۡاَرۡضِ ‏ اَكۡبَرُ ‏ مِنۡ ‏ خَلۡقِ ‏ النَّاسِ ‏ وَلٰـكِنَّ ‏ اَكۡثَرَ ‏ النَّاسِ ‏ لَا ‏ يَعۡلَمُوۡنَ‏ ‏ ﴿۵۷﴾ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا (کام) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے وَمَا ‏ يَسۡتَوِى ‏ الۡاَعۡمٰى ‏ وَالۡبَصِيۡرُ ۙ ‏ وَالَّذِيۡنَ ‏ اٰمَنُوۡا ‏ وَعَمِلُوا ‏ الصّٰلِحٰتِ ‏ وَلَا ‏ الۡمُسِىۡٓءُ ؕ ‏ قَلِيۡلًا ‏ مَّا ‏ تَتَذَكَّرُوۡنَ‏ ‏ ﴿۵۸﴾ اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں۔ اور نہ ایمان لانے والے نیکوکار اور نہ بدکار (برابر ہیں) (حقیقت یہ ہے کہ) تم بہت کم غور کرتے ہو اِنَّ ‏ السَّاعَةَ ‏ لَاٰتِيَةٌ ‏ لَّا ‏ رَيۡبَ ‏ فِيۡهَا ‏ وَلٰـكِنَّ ‏ اَكۡثَرَ ‏ النَّاسِ ‏ لَا ‏ يُؤۡمِنُوۡنَ ‏ ﴿۵۹﴾ قیامت آنے والی ہے اس میں کچھ شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے وَقَالَ ‏ رَبُّكُمُ ‏ ادۡعُوۡنِىۡۤ ‏ اَسۡتَجِبۡ ‏ لَـكُمۡؕ ‏ اِنَّ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ يَسۡتَكۡبِرُوۡنَ ‏ عَنۡ ‏ عِبَادَتِىۡ ‏ سَيَدۡخُلُوۡنَ ‏ جَهَنَّمَ ‏ دَاخِرِيۡنَ ‏ ﴿۶۰﴾ اور تمہارے پروردگار نے کہا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔ جو لوگ میری عبادت سے ازراہ تکبر کنیاتے ہیں۔ عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے اَللّٰهُ ‏ الَّذِىۡ ‏ جَعَلَ ‏ لَـكُمُ ‏ الَّيۡلَ ‏ لِتَسۡكُنُوۡا ‏ فِيۡهِ ‏ وَالنَّهَارَ ‏ مُبۡصِرًا ؕ ‏ اِنَّ ‏ اللّٰهَ ‏ لَذُوۡ ‏ فَضۡلٍ ‏ عَلَى ‏ النَّاسِ ‏ وَلٰـكِنَّ ‏ اَكۡثَرَ ‏ النَّاسِ ‏ لَا ‏ يَشۡكُرُوۡنَ‏ ‏ ﴿۶۱﴾ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (کہ اس میں کام کرو) بےشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے ذٰ لِكُمُ ‏ اللّٰهُ ‏ رَبُّكُمۡ ‏ خَالِقُ ‏ كُلِّ ‏ شَىۡءٍ‌ ۘ ‏ لَّاۤ ‏ اِلٰهَ ‏ اِلَّا ‏ هُوَ ‌ۚ  ‏ فَاَ نّٰى ‏ تُؤۡفَكُوۡنَ ‏ ﴿۶۲﴾ یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟ كَذٰلِكَ ‏ يُؤۡفَكُ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ كَانُوۡا ‏ بِاٰيٰتِ ‏ اللّٰهِ ‏ يَجۡحَدُوۡنَ‏ ‏ ﴿۶۳﴾ اسی طرح وہ لوگ بھٹک رہے تھے جو اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اَللّٰهُ ‏ الَّذِىۡ ‏ جَعَلَ ‏ لَـكُمُ ‏ الۡاَرۡضَ ‏ قَرَارًا ‏ وَّالسَّمَآءَ ‏ بِنَآءً ‏ وَّصَوَّرَكُمۡ ‏ فَاَحۡسَنَ ‏ صُوَرَكُمۡ ‏ وَرَزَقَكُمۡ ‏ مِّنَ ‏ الطَّيِّبٰتِ ؕ ‏ ذٰ لِكُمُ ‏ اللّٰهُ ‏ رَبُّكُمۡ ‌ ۖۚ ‏ فَتَبٰـرَكَ ‏ اللّٰهُ ‏ رَبُّ ‏ الۡعٰلَمِيۡنَ ‏ ﴿۶۴﴾ اللہ ہی تو ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے ٹھیرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور صورتیں بھی خوب بنائیں اور تمہیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں۔ یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے۔ پس اللہ پروردگار عالم بہت ہی بابرکت ہے هُوَ ‏ الۡحَىُّ ‏ لَاۤ ‏ اِلٰهَ ‏ اِلَّا ‏ هُوَ ‏ فَادۡعُوۡهُ ‏ مُخۡلِصِيۡنَ ‏ لَهُ ‏ الدِّيۡنَؕ ‏ اَلۡحَمۡدُ ‏ لِلّٰهِ ‏ رَبِّ ‏ الۡعٰلَمِيۡنَ‏ ‏ ﴿۶۵﴾ وہ زندہ ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو اس کی عبادت کو خالص کر کر اسی کو پکارو۔ ہر طرح کی تعریف اللہ ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام جہان کا پروردگار ہے قُلۡ ‏ اِنِّىۡ ‏ نُهِيۡتُ ‏ اَنۡ ‏ اَعۡبُدَ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ تَدۡعُوۡنَ ‏ مِنۡ ‏ دُوۡنِ ‏ اللّٰهِ ‏ لَمَّا ‏ جَآءَنِىَ ‏ الۡبَيِّنٰتُ ‏ مِنۡ ‏ رَّبِّىۡ ‏ وَاُمِرۡتُ ‏ اَنۡ ‏ اُسۡلِمَ ‏ لِرَبِّ ‏ الۡعٰلَمِيۡنَ‏ ‏ ﴿۶۶﴾ (اے محمدﷺ ان سے) کہہ دو کہ مجھے اس بات کی ممانعت کی گئی ہے کہ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ان کی پرستش کروں (اور میں ان کی کیونکر پرستش کروں) جب کہ میرے پاس میرے پروردگار (کی طرف) سے کھلی دلیلیں آچکی ہیں اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ پروردگار عالم ہی کا تابع فرمان ہوں هُوَ ‏ الَّذِىۡ ‏ خَلَقَكُمۡ ‏ مِّنۡ ‏ تُرَابٍ ‏ ثُمَّ ‏ مِنۡ ‏ نُّطۡفَةٍ ‏ ثُمَّ ‏ مِنۡ ‏ عَلَقَةٍ ‏ ثُمَّ ‏ يُخۡرِجُكُمۡ ‏ طِفۡلًا ‏ ثُمَّ ‏ لِتَبۡلُغُوۡۤا ‏ اَشُدَّكُمۡ ‏ ثُمَّ ‏ لِتَكُوۡنُوۡا ‏ شُيُوۡخًا ؕ ‏ وَمِنۡكُمۡ ‏ مَّنۡ ‏ يُّتَوَفّٰى ‏ مِنۡ ‏ قَبۡلُ ‏ وَلِتَبۡلُغُوۡۤا ‏ اَجَلًا ‏ مُّسَمًّى ‏ وَّلَعَلَّكُمۡ ‏ تَعۡقِلُوۡنَ‏ ‏ ﴿۶۷﴾ وہی تو ہے جس نے تم کو (پہلے) مٹی سے پیدا کیا۔ ہھر نطفہ بنا کر پھر لوتھڑا بنا کر پھر تم کو نکالتا ہے (کہ تم) بچّے (ہوتے ہو) پھر تم اپنی جوانی کو پہنچتے ہو۔ پھر بوڑھے ہوجاتے ہو۔ اور کوئی تم میں سے پہلے ہی مرجاتا ہے اور تم (موت کے) وقت مقرر تک پہنچ جاتے ہو اور تاکہ تم سمجھو هُوَ ‏ الَّذِىۡ ‏ يُحۡىٖ ‏ وَيُمِيۡتُؕ ‏ فَاِذَا ‏ قَضٰٓى ‏ اَمۡرًا ‏ فَاِنَّمَا ‏ يَقُوۡلُ ‏ لَهٗ ‏ كُنۡ ‏ فَيَكُوۡنُ‏ ‏ ﴿۶۸﴾ وہی تو ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے۔ پھر جب وہ کوئی کام کرنا (اور کسی کو پیدا کرنا) چاہتا ہے تو اس سے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ جاتا ہے اَلَمۡ ‏ تَرَ ‏ اِلَى ‏ الَّذِيۡنَ ‏ يُجَادِلُوۡنَ ‏ فِىۡۤ ‏ اٰيٰتِ ‏ اللّٰهِؕ ‏ اَنّٰى ‏ يُصۡرَفُوۡنَ ۛۚ ۙ‏ ‏ ﴿۶۹﴾ کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ یہ کہاں بھٹک رہے ہیں؟ الَّذِيۡنَ ‏ كَذَّبُوۡا ‏ بِالۡكِتٰبِ ‏ وَبِمَاۤ ‏ اَرۡسَلۡنَا ‏ بِهٖ ‏ رُسُلَنَا ۛ  ‏ فَسَوۡفَ ‏ يَعۡلَمُوۡنَ ۙ ‏ ﴿۷۰﴾ جن لوگوں نے کتاب (اللہ) کو اور جو کچھ ہم نے پیغمبروں کو دے کر بھیجا اس کو جھٹلایا۔ وہ عنقریب معلوم کرلیں گے اِذِ ‏ الۡاَغۡلٰلُ ‏ فِىۡۤ ‏ اَعۡنَاقِهِمۡ ‏ وَالسَّلٰسِلُؕ ‏ يُسۡحَبُوۡنَۙ‏ ‏ ﴿۷۱﴾ جب کہ ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ہوں گی (اور) گھسیٹے جائیں گے فِى ‏ الۡحَمِيۡمِ ۙ ‏ ثُمَّ ‏ فِى ‏ النَّارِ ‏ يُسۡجَرُوۡنَ‌ ۚ ‏ ﴿۷۲﴾ (یعنی) کھولتے ہوئے پانی میں۔ پھر آگ میں جھونک دیئے جائیں گے ثُمَّ ‏ قِيۡلَ ‏ لَهُمۡ ‏ اَيۡنَ ‏ مَا ‏ كُنۡتُمۡ ‏ تُشۡرِكُوۡنَۙ ‏ ﴿۷۳﴾ پھر ان سے کہا جائے گا کہ وہ کہاں ہیں جن کو تم (اللہ کے) شریک بناتے تھے مِنۡ ‏ دُوۡنِ ‏ اللّٰهِ ؕ ‏ قَالُوۡا ‏ ضَلُّوۡا ‏ عَنَّا ‏ بَلْ ‏ لَّمۡ ‏ نَـكُنۡ ‏ نَّدۡعُوۡا ‏ مِنۡ ‏ قَبۡلُ ‏ شَيۡــًٔـا ؕ ‏ كَذٰلِكَ ‏ يُضِلُّ ‏ اللّٰهُ ‏ الۡكٰفِرِيۡنَ‏ ‏ ﴿۷۴﴾ (یعنی غیر اللہ) کہیں گے وہ تو ہم سے جاتے رہے بلکہ ہم تو پہلے کسی چیز کو پکارتے ہی نہیں تھے۔ اسی طرح اللہ کافروں کو گمراہ کرتا ہے ذٰ لِكُمۡ ‏ بِمَا ‏ كُنۡتُمۡ ‏ تَفۡرَحُوۡنَ ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ بِغَيۡرِ ‏ الۡحَقِّ ‏ وَبِمَا ‏ كُنۡـتُمۡ ‏ تَمۡرَحُوۡنَ‌ ۚ ‏ ﴿۷۵﴾ یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں حق کے بغیر (یعنی اس کے خلاف) خوش ہوا کرتے تھے اور اس کی (سزا ہے) کہ اترایا کرتے تھے اُدۡخُلُوۡۤا ‏ اَبۡوَابَ ‏ جَهَـنَّمَ ‏ خٰلِدِيۡنَ ‏ فِيۡهَا ۚ ‏ فَبِئۡسَ ‏ مَثۡوَى ‏ الۡمُتَكَبِّرِيۡنَ‏ ‏ ﴿۷۶﴾ (اب) جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ۔ ہمیشہ اسی میں رہو گے۔ متکبروں کا کیا برا ٹھکانا ہے فَاصۡبِرۡ ‏ اِنَّ ‏ وَعۡدَ ‏ اللّٰهِ ‏ حَقٌّ ۚ ‏ فَاِمَّا ‏ نُرِيَنَّكَ ‏ بَعۡضَ ‏ الَّذِىۡ ‏ نَعِدُهُمۡ ‏ اَوۡ ‏ نَتَوَفَّيَنَّكَ ‏ فَاِلَيۡنَا ‏ يُرۡجَعُوۡنَ‏ ‏ ﴿۷۷﴾ تو (اے پیغمبر) صبر کرو اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اگر ہم تم کو کچھ اس میں سے دکھادیں جس کا ہم تم سے وعدہ کرتے ہیں۔ (یعنی کافروں پر عذاب نازل کریں) یا تمہاری مدت حیات پوری کردیں تو ان کو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے وَلَقَدۡ ‏ اَرۡسَلۡنَا ‏ رُسُلًا ‏ مِّنۡ ‏ قَبۡلِكَ ‏ مِنۡهُمۡ ‏ مَّنۡ ‏ قَصَصۡنَا ‏ عَلَيۡكَ ‏ وَمِنۡهُمۡ ‏ مَّنۡ ‏ لَّمۡ ‏ نَقۡصُصۡ ‏ عَلَيۡكَؕ ‏ وَمَا ‏ كَانَ ‏ لِرَسُوۡلٍ ‏ اَنۡ ‏ يَّاۡتِىَ ‏ بِاٰيَةٍ ‏ اِلَّا ‏ بِاِذۡنِ ‏ اللّٰه‌ِۚ ‏ فَاِذَا ‏ جَآءَ ‏ اَمۡرُ ‏ اللّٰهِ ‏ قُضِىَ ‏ بِالۡحَقِّ ‏ وَخَسِرَ ‏ هُنَالِكَ ‏ الۡمُبۡطِلُوۡنَ ‏ ﴿۷۸﴾ اور ہم نے تم سے پہلے (بہت سے) پیغمبر بھیجے۔ ان میں کچھ تو ایسے ہیں جن کے حالات تم سے بیان کر دیئے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کئے۔ اور کسی پیغمبر کا مقدور نہ تھا کہ اللہ کے حکم کے سوا کوئی نشانی لائے۔ پھر جب اللہ کا حکم آپہنچا تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا گیا اور اہل باطل نقصان میں پڑ گئے اَللّٰهُ ‏ الَّذِىۡ ‏ جَعَلَ ‏ لَكُمُ ‏ الۡاَنۡعَامَ ‏ لِتَرۡكَبُوۡا ‏ مِنۡهَا ‏ وَمِنۡهَا ‏ تَاۡكُلُوۡنَ‏ ‏ ﴿۷۹﴾ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے چارپائے بنائے تاکہ ان میں سے بعض پر سوار ہو اور بعض کو تم کھاتے ہو وَلَكُمۡ ‏ فِيۡهَا ‏ مَنَافِعُ ‏ وَ لِتَبۡلُغُوۡا ‏ عَلَيۡهَا ‏ حَاجَةً ‏ فِىۡ ‏ صُدُوۡرِكُمۡ ‏ وَعَلَيۡهَا ‏ وَعَلَى ‏ الۡفُلۡكِ ‏ تُحۡمَلُوۡنَؕ‏ ‏ ﴿۸۰﴾ اور تمہارے لئے ان میں (اور بھی) فائدے ہیں اور اس لئے بھی کہ (کہیں جانے کی) تمہارے دلوں میں جو حاجت ہو ان پر (چڑھ کر وہاں) پہنچ جاؤ۔ اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار ہوتے ہو وَيُرِيۡكُمۡ ‏ اٰيٰتِهٖ ۖ  ‏ فَاَىَّ ‏ اٰيٰتِ ‏ اللّٰهِ ‏ تُنۡكِرُوۡنَ‏ ‏ ﴿۸۱﴾ اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تو تم اللہ کی کن کن نشانیوں کو نہ مانو گے اَفَلَمۡ ‏ يَسِيۡرُوۡا ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ فَيَنۡظُرُوۡا ‏ كَيۡفَ ‏ كَانَ ‏ عَاقِبَةُ ‏ الَّذِيۡنَ ‏ مِنۡ ‏ قَبۡلِهِمۡؕ ‏ كَانُوۡۤا ‏ اَكۡثَرَ ‏ مِنۡهُمۡ ‏ وَاَشَدَّ ‏ قُوَّةً ‏ وَّاٰثَارًا ‏ فِى ‏ الۡاَرۡضِ ‏ فَمَاۤ ‏ اَغۡنٰى ‏ عَنۡهُمۡ ‏ مَّا ‏ كَانُوۡا ‏ يَكۡسِبُوۡنَ‏ ‏ ﴿۸۲﴾ کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ (حالانکہ) وہ ان سے کہیں زیادہ طاقتور اور زمین میں نشانات (بنانے) کے اعتبار سے بہت بڑھ کر تھے۔ تو جو کچھ وہ کرتے تھے وہ ان کے کچھ کام نہ آیا فَلَمَّا ‏ جَآءَتۡهُمۡ ‏ رُسُلُهُمۡ ‏ بِالۡبَيِّنٰتِ ‏ فَرِحُوۡا ‏ بِمَا ‏ عِنۡدَهُمۡ ‏ مِّنَ ‏ الۡعِلۡمِ ‏ وَحَاقَ ‏ بِهِمۡ ‏ مَّا ‏ كَانُوۡا ‏ بِهٖ ‏ يَسۡتَهۡزِءُوۡنَ‏ ‏ ﴿۸۳﴾ اور جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو علم (اپنے خیال میں) ان کے پاس تھا اس پر اترانے لگے اور جس چیز سے تمسخر کیا کرتے تھے اس نے ان کو آ گھیرا فَلَمَّا ‏ رَاَوۡا ‏ بَاۡسَنَا ‏ قَالُوۡۤا ‏ اٰمَنَّا ‏ بِاللّٰهِ ‏ وَحۡدَهٗ ‏ وَكَفَرۡنَا ‏ بِمَا ‏ كُنَّا ‏ بِهٖ ‏ مُشۡرِكِيۡنَ ‏ ﴿۸۴﴾ پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو کہنے لگے کہ ہم اللہ واحد پر ایمان لائے اور جس چیز کو اس کے ساتھ شریک بناتے تھے اس سے نامعتقد ہوئے فَلَمۡ ‏ يَكُ ‏ يَنۡفَعُهُمۡ ‏ اِيۡمَانُهُمۡ ‏ لَمَّا ‏ رَاَوۡا ‏ بَاۡسَنَا ؕ ‏ سُنَّتَ ‏ اللّٰهِ ‏ الَّتِىۡ ‏ قَدۡ ‏ خَلَتۡ ‏ فِىۡ ‏ عِبَادِهٖ‌ۚ ‏ وَخَسِرَ ‏ هُنَالِكَ ‏ الۡكٰفِرُوۡنَ‏ ‏ ﴿۸۵﴾ لیکن جب وہ ہمارا عذاب دیکھ چکے (اس وقت) ان کے ایمان نے ان کو کچھ بھی فائدہ نہ دیا۔ (یہ) اللہ کی عادت (ہے) جو اس کے بندوں (کے بارے) میں چلی آتی ہے۔ اور وہاں کافر گھاٹے میں پڑ گئے